میری ماں نے میرا نام حیدر رکھا ہے خیبر کی جنگ کا تاریخی واقعہ
میری ماں نے میرا نام حیدر رکھا ہے خیبر کی جنگ کا تاریخی واقعہ
بسم الله الرحمن الرحيم
اسلام کی تاریخ میں غزوۂ خیبر ایک ایسا واقعہ ہے جو ایمان، شجاعت، اور نصرتِ الٰہی کی علامت کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ اسی جنگ میں ایک ایسا لمحہ آیا جس نے ہمیشہ کے لیے تاریخ میں ثبت کر دیا کہ ایمان کی طاقت تلوار سے زیادہ قوی ہوتی ہے۔
وہ لمحہ تھا جب حضرت علیؑ نے مرحب کے مقابلے میں بلند آواز سے فرمایا:
"أنا الذي سمتني أمي حيدرة"
- “میں وہ ہوں جسے میری ماں نے حیدر نام دیا ہے۔”
خیبر کا پس منظر
سنہ 7 ہجری میں خیبر ایک مضبوط قلعہ بند علاقہ تھا جو مدینہ منورہ سے تقریباً 150 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع تھا۔ یہاں یہودی قبائل نے مضبوط قلعے بنا رکھے تھے۔ ان میں سب سے مشہور قلعے تھے: " قلعہ ناعم، قلعہ صعب بن معاذ، قلعہ قلعة الزبیر، اور سب سے مضبوط: قلعہِ قموص۔ یہودی قبائل نے مدینہ میں مسلمانوں کے خلاف سازشیں کیں، بنو نضیر اور بنو قریظہ کے ساتھ جنگوں کے بعد ان میں سے کئی یہی خیبر جا کر آباد ہو گئے۔ جب ان کی سازشیں بڑھ گئیں تو نبی اکرم ﷺ نے خیبر کی طرف لشکر روانہ فرمایا۔
رسولِ اکرم ﷺ کا لشکر اور ابتدائی معرکے نبی اکرم ﷺ تقریباً 1,600 صحابہ کرام کے ساتھ روانہ ہوئے۔ آپ ﷺ نے جنگ سے پہلے حسبِ معمول انہیں نصیحت فرمائی کہ:
- “کسی پر زیادتی نہ کرنا، عورتوں، بچوں اور درختوں کو نقصان نہ پہنچانا، اور صرف ان سے جنگ کرنا جو لڑائی پر آمادہ ہوں۔”
مرحب کا میدان میں آنا
یہودیوں میں مرحب نامی ایک معروف جنگجو تھا۔ وہ لمبے قد، مضبوط جسم، اور زبردست طاقت والا شخص تھا۔ اس کی بہادری کے قصے پورے خیبر میں مشہور تھے۔ وہ جنگی لباس میں سَر سے پاؤں تک لوہے میں لپٹا ہوا نکلا۔ اس کے سر پر فولادی خود اور ہاتھ میں لمبا نیزہ تھا۔میدان میں آ کر مرحب نے فخر سے للکارا:
یہودی لشکر خوشی سے نعرے لگا رہے تھے، اور مسلمان صحابہؓ اس کی جسامت اور غرور دیکھ کر کچھ دیر کے لیے خاموش ہو گئے مسلمانوں نے جب مرحب کی بہادری دیکھی تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ کوئی مضبوط آدمی مرحب کا مقابلہ کرے۔
نبی ﷺ نے فرمایا:
نبی ﷺ نے ان کی آنکھوں پر اپنا لعابِ دہن لگایا اور دعا فرمائی۔ فوراً شفا ہوئی۔ پھر آپ ﷺ نے پرچم حضرت علیؓ کے ہاتھ میں دیا اور فرمایا:
عورت کی عظمت: تاریخ سے اسلامی تعلیمات تک پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
- “أنا الذي سمتني أمي مرحب " شاكي السلاح بطل مجرب”
یہودی لشکر خوشی سے نعرے لگا رہے تھے، اور مسلمان صحابہؓ اس کی جسامت اور غرور دیکھ کر کچھ دیر کے لیے خاموش ہو گئے مسلمانوں نے جب مرحب کی بہادری دیکھی تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ کوئی مضبوط آدمی مرحب کا مقابلہ کرے۔
نبی ﷺ نے فرمایا:
- “کل میں اُس شخص کو جھنڈا دوں گا جس کے ہاتھوں اللہ تعالیٰ فتح عطا فرمائے گا، وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے، اور اللہ اور اس کا رسول اُس سے محبت کرتے ہیں۔”
- “علیؓ کہاں ہیں؟”
نبی ﷺ نے ان کی آنکھوں پر اپنا لعابِ دہن لگایا اور دعا فرمائی۔ فوراً شفا ہوئی۔ پھر آپ ﷺ نے پرچم حضرت علیؓ کے ہاتھ میں دیا اور فرمایا:
- “جاؤ، اللہ کے نام سے خیبر فتح کرو!”
علیؓ کا مرحب کے مقابلے میں جانا
حضرت علیؓ جب میدان میں اترے تو مرحب آگے بڑھا۔ مرحب نے حسبِ عادت غرور سے نعرہ بلند کیا:- “أنا الذي سمتني أمي مرحب”
حضرت علیؓ نے جواب دیا:
- “أنا الذي سمتني أمي حيدرة
- "كليث غابات كريه المنظرة"
- "أوفيهم بالصاع كيل السندرة”
“میں وہ ہوں جسے میری ماں نے حیدر (شیر) کہا ہے،
جنگل کے شیر کی مانند سخت اور بے خوف،
اور میں اُنہیں ان کے ظلم کا پورا بدلہ دوں گا!”
جنگل کے شیر کی مانند سخت اور بے خوف،
اور میں اُنہیں ان کے ظلم کا پورا بدلہ دوں گا!”
جب مرحب نے حضرت علیؓ کے کلمات سنے “أنا الذي سمتني أمي حيدرة” (میں وہ ہوں جسے میری ماں نے حیدر کہا) تو اُس کے دل پر خوف طاری ہو گیا۔ اُسے اپنی دایہ (پالنے والی ماں) کی وہ بات یاد آ گئی جو اس نے بچپن میں کہی تھی:
“بیٹے! تم ہر بہادر سے لڑنا، مگر اگر کبھی کسی ایسے شخص سے سامنا ہو جس کا نام حیدر ہو، تو اس کے مقابلے میں مت جانا، کیونکہ وہ تمہارا قاتل ہو گا۔” یہ جملہ مرحب کے ذہن میں گونج اٹھا، اور وہ خوفزدہ ہو کر پیچھے ہٹنے لگا۔
اسی لمحے ابلیس (شیطان) ایک یہودی عالم کی شکل میں اس کے سامنے ظاہر ہوا اور بولا:
“اے مرحب! کہاں جا رہا ہے؟ کیا ایک نوجوان سے ڈر کر بھاگتا ہے؟ عورتوں کی باتوں پر یقین کرتا ہے؟ حیدر نام کے لوگ تو دنیا میں بہت ہیں! یہ بھی ان میں سے ایک ہو گا، شاید تم ہی اسے قتل کر دو!” مرحب نے ابلیس کی باتوں میں آ کر پھر سے حوصلہ جمع کیا، اور اپنی تلوار تھام کر دوبارہ حضرت علیؓ کے مقابلے کے لیے بڑھا۔ اس کے دل میں غرور بھی تھا اور خوف بھی، مگر تقدیر اپنے فیصلے پر تھی۔
جیسے ہی مرحب آگے بڑھا، اُس نے زور سے للکار کر کہا: “میں وہ ہوں جس کی ماں نے میرا نام مرحب رکھا ہے!”
حضرت علیؓ نے ایک شان سے جواب دیا: “میں وہ ہوں جسے میری ماں نے حیدر کہا ہے!”
پھر آپؓ اللہ اکبر کہہ کر آگے بڑھے، اور اپنی تلوار “ذوالفقار” کو بلند کیا وہ تلوار جو نبی ﷺ نے آپؓ کو بدر و احد میں عطا کی تھی۔ ایک لمحے میں میدان میں ذوالفقار کی چمک چھا گئی، اور آپؓ نے ایسی زور دار ضرب لگائی کہ مرحب کا خود (ہیلمٹ) اور سر ایک ہی وار میں دو ٹکڑے ہو گئے۔ راوی کہتے ہیں کہ اس ضرب کے بعد زمین لرز اٹھی، اور یہودیوں کی صفوں میں کہرام مچ گیا وہ چیخنے لگے: “قُتِلَ مَرْحَب! قُتِلَ مَرْحَب!” “مرحب مارا گیا! مرحب مارا گیا!” مرحب کے گرنے کے ساتھ ہی خیبر کی فصیلوں پر خوف چھا گیا۔ مسلمانوں کے چہرے ایمان سے دمک اٹھے، اور قلعہ خیبر پر اسلام کا پرچم بلند ہو گیا۔
قلعہ خیبر کا دروازہ
مرحب کے مارے جانے کے بعد یہودیوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ وہ قلعے کے اندر بھاگے اور دروازہ بند کر لیا۔ روایت میں آتا ہے کہ حضرت علیؓ نے قلعے کا دروازہ اکھاڑ لیا اور اسے ڈھال بنا کر لڑتے رہے۔ بعد میں آٹھ یا چالیس صحابہؓ نے کوشش کی مگر وہ دروازہ زمین سے اٹھا نہ سکے۔یہ منظر صحابہ کے لیے حیرت انگیز تھا -- ایمان کی قوت نے مادی طاقت کو مغلوب کر دیا۔
مسلمانوں کی فتح
مرحب کے مارے جانے اور قلعہ قموص کے گرنے کے بعد خیبر کے باقی قلعے بھی ایک ایک کر کے فتح ہو گئے۔ یہودیوں نے امان طلب کی، نبی اکرم ﷺ نے ان کے ساتھ انصاف پر مبنی معاہدہ فرمایا۔ یوں خیبر کی فتح نے اسلام کو ایک عظیم معاشی و عسکری استحکام عطا کیا۔اس واقعے کا روحانی سبق
یہ واقعہ صرف ایک جنگی داستان نہیں بلکہ ایمان، عز م اور سچائی کا مظہر ہے۔ حضرت علیؓ کی شجاعت نے ثابت کیا کہ ایمان والے کے لیے خوف کی کوئی جگہ نہیں۔ مرحب کا غرور اور تکبر شکست کھا گیا، کیونکہ غرور ہمیشہ ہلاکت لاتا ہے۔ اور “میری ماں نے میرا نام حیدر رکھا ہے” کے الفاظ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ حق کا ساتھ دینا ہی اصل شجاعت ہے۔تاریخی مراجع (Sources)
- الأمالي للشيخ الطوسي، ج 1، ص 18–21
- تاریخ الطبری، ج 2، ص 300
- الکامل فی التاریخ لابن الاثیر، ج 2، ص 213
- سیرت ابن ہشام، جلد 3، باب غزوہ خیبر
- البدایہ والنہایہ لابن کثیر، ج 4، ص 181
زندگی، موت اور ایمان کی آزمائش۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا معجزہ پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
اختتامی دعا
اے اللہ! ہمیں حضرت علیؓ کے حوصلے، صبر اور ایمان سے حصہ عطا فرما۔ ہمیں بھی اپنے ایمان کی قوت سے ظاہری مشکلات پر غالب ہونے کی توفیق دے۔ اور ہمیں حق کے لیے حیدری جرأت عطا فرما۔ آمین۔
حیدر, حضرت علی, جنگ خیبر, مرحب, ذوالفقار, خیبر کی فتح, اسلامی تاریخ, Wisdom Afkar
Content by Wisdom Afkar



