دانشمند غلام لڑکی — ایک سبق آموز کہانی
پرانے زمانے کی بات ہے۔ ایک بادشاہ اپنے شاہی دربار کے قریب غلاموں کے بازار سے گزر رہا تھا۔ اس نے وہاں ایک نوجوان غلام لڑکی کو دیکھا جس کی قیمت باقی سب سے کہیں زیادہ تھی۔
بادشاہ حیران ہوا اور تاجر سے پوچھا: “آخر اس لڑکی میں ایسی کیا خاص بات ہے کہ اس کی قیمت اتنی زیادہ رکھی گئی ہے؟”
تاجر نے مؤدبانہ انداز میں کہا: “بادشاہ سلامت! یہ لڑکی عام نہیں، نہایت ذہین اور دانا ہے۔ اس کی عقل ہی اس کی اصل قیمت ہے۔”
بادشاہ مسکرایا: “اگر واقعی یہ اتنی عقل مند ہے تو میں اس کا امتحان لیتا ہوں۔ اگر اس نے میرے سوالوں کے درست جواب دیے تو میں اسے آزاد کر دوں گا، ورنہ سزا پائے گی۔”
لڑکی پُراعتماد لہجے میں بولی: “میں تیار ہوں، بادشاہ سلامت! پوچھئے!”
جنگِ مؤتہ – ایمان و بہادری کا تاریخی معرکہ یہاں پڑھئیے
بادشاہ کے سوالات
بادشاہ نے خاموشی سے اس کی طرف دیکھا اور پوچھا:
- سب سے قیمتی لباس کون سا ہے؟
- سب سے بہترین خوشبو کون سی ہے؟
- سب سے لذیذ کھانا کون سا ہے؟
- سب سے نرم بستر کون سا ہے؟
- اور سب سے خوبصورت ملک کون سا ہے؟
بازار میں سناٹا چھا گیا۔ سب کی نظریں اس غلام لڑکی پر جم گئیں۔
غلام لڑکی کے جوابات
لڑکی نے مسکرا کر کہا:
“تاجر! میرا گھوڑا تیار کرو، کیونکہ میں آزاد ہونے والی ہوں!” پھر اس نے پُراعتماد انداز میں جواب دیا:
- سب سے قیمتی لباس اُس غریب انسان کا ہوتا ہے جس کے پاس ایک ہی کپڑا ہو۔ وہی لباس اس کی عید، تہوار، گرمی اور سردی سب میں کام آتا ہے، اس لیے وہی اس کے لیے سب سے قیمتی ہے۔
- سب سے بہترین خوشبو ماں کی ہوتی ہے۔چاہے وہ مزدور عورت ہو یا غریب، مگر اپنی اولاد کے لیے اس کی خوشبو دنیا کی سب سے پاکیزہ ہے۔
- سب سے لذیذ کھانا بھوکے پیٹ کا کھانا ہے۔ جب پیٹ خالی ہو تو سوکھی روٹی بھی بادشاہوں کے کھانوں سے زیادہ لذیذ لگتی ہے۔
- سب سے نرم بستر انصاف کرنے والے کا دل ہوتا ہے۔ ظالم بادشاہ ریشمی بستروں پر بھی بے سکون رہتا ہے، مگر عادل حکمران مٹی کے فرش پر بھی پرسکون نیند سوتا ہے۔
- جب وہ گھوڑے پر سوار ہونے لگی تو بادشاہ نے کہا: “رک جاؤ لڑکی! ایک سوال باقی ہے دنیا کا سب سے خوبصورت ملک کون سا ہے؟”
لڑکی کا آخری جواب
لڑکی کی آنکھوں میں چمک آگئی۔ اس نے آسمان کی طرف دیکھا اور گہرے لہجے میں بولی:
- دنیا کا سب سے خوبصورت ملک وہ ہے جو آزاد ہو۔ جہاں کوئی غلام نہ ہو، جہاں کے لوگ انصاف سے جیتے ہوں، اور جہاں کا حکمران ظالم یا جاہل نہ ہو۔
یہ کہہ کر وہ گھوڑے پر سوار ہو کر چلی گئی، اور بادشاہ دیر تک اس کی باتوں کے مفہوم میں گم رہا۔
سرنگ والا سپاہی: گمنامی میں قربانی کی عظمت یہاں پڑھیں
حاصلِ کلام
یہ مختصر مگر عظیم داستان ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ: حقیقی قیمت دولت یا طاقت میں نہیں، بلکہ عقل اور کردار میں ہے۔ انسان کے لباس، خوشبو اور سکون کا اصل معیار دل اور ضمیر کی پاکیزگی ہے۔ اور سب سے بڑھ کر، آزادی، انصاف اور علم ہی کسی ملک کو خوبصورت بناتے ہیں۔
حقیقی خوبصورتی آزاد انسانوں کے آزاد معاشرے میں ہوتی ہے،جہاں ضمیر قید نہیں، اور انصاف سب کا حق ہو۔
✍️ پیشکش: Wisdom Afkar — حکمت، ایمان اور کردار کی روشنی
Content by Wisdom Afkar


