A Sobering Moment in Turkey: The Disrespect of the Quran
Some events shake us to our core. The 1999 earthquake in Turkey is one such moment, linked by some reports to the disrespect shown toward the Quran.
At a coastal naval base, about 3,000 people gathered for a night of music, dance, and indulgence. Performers from Israel were brought in, and the atmosphere was filled with indecency.
A Turkish general ordered a captain to read from the Quran. When asked about its meaning, the captain admitted he did not know. Shockingly, the general tried to tear the Quran and placed it under the performers’ feet, sarcastically asking:
"Who revealed this Quran? Who will protect it?"
The captain was terrified and rushed outside. Then, a blinding light enveloped the area, fire erupted from the sea, and massive waves destroyed the base and nearby areas.
No bodies of the attendees were ever recovered. This event is a stark reminder: the Quran is Allah’s divine book, and disrespecting it can provoke His wrath.
Key Lessons:
The Quran’s sanctity is supreme.
Ignoring the sacred for worldly pleasures can have fatal consequences.
Even in moments of joy and celebration, respect, reverence, and God’s approval must come first. Some warnings leave a permanent mark on the heart.
Reference:
Monthly Anwar Khatm-e-Nubuwwat, London
Content by Wisdom Afkar
ترکی میں ایک عبرت آموز لمحہ: قرآن کی بے حرمتی اور اللہ کا غضب
دنیا میں کچھ واقعات ایسے ہوتے ہیں جو انسان کو بس سوچنے پر مجبور کر دیتے ہیں کہ یہ سب کیوں ہوا؟ 1999ء میں ترکی میں آنے والا زلزلہ بھی ایسا ہی ایک لمحہ تھا، جسے بعض روایات قرآن کی بے حرمتی سے جوڑتی ہیں۔
کہانی کچھ یوں ہے: ترکی کی ایک ساحلی بحریہ کی تنصیب پر ایک محفل منعقد ہوئی، تقریباً تین ہزار لوگ موجود تھے۔ محفل رقص و سرود، شراب اور کباب سے بھری ہوئی تھی، اور اسرائیل سے خاص طور پر لائی گئی لڑکیاں بھی شامل تھیں۔ ماحول انتہائی بے حیا اور فضولیات سے بھرپور تھا۔
اسی دوران ایک ترکی جنرل نے قرآن پاک کا نسخہ منگوایا اور اسے پڑھنے کو کہا۔ جب تفسیر پوچھی گئی، تو کیپٹن لاعلم تھا۔ پھر جنرل نے قرآن کو ہاتھ میں اٹھایا، اسے پھاڑنے کی کوشش کی اور لڑکیوں کے پیروں تلے رکھ دیا، طنزیہ انداز میں کہا:
"یہ قرآن کس نے نازل کیا؟ یہ کون بچائے گا؟"
کیپٹن پر خوف طاری ہو گیا۔ وہ باہر نکلا، اور پھر وہ لمحہ آیا جو سب کے لیے خوفناک اور عبرت آموز تھا۔ اچانک ایک زبردست روشنی نے پورے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، سمندر میں آگ کے شعلے بلند ہوئے، اور زلزلے کی خوفناک لہریں پورے اڈے اور آس پاس کے علاقے کو نگلنے لگیں۔
اس محفل میں شریک فوجیوں اور رقاصاؤں کی لاشیں کبھی برآمد نہ ہو سکیں۔ یہ واقعہ واضح کر دیتا ہے کہ قرآن پاک اللہ تعالیٰ کی آسمانی کتاب ہے، اور اس کی بے حرمتی پر اللہ کا غضب برپا ہو سکتا ہے۔
سبق جو ہم لے سکتے ہیں
قرآن کی حرمت سب سے بلند ہے، اور اس کی بے حرمتی کا انجام خوفناک ہو سکتا ہے۔
دنیاوی خوشیوں میں مشغول ہو کر دین کی توہین مہلک ثابت ہو سکتی ہے۔
یہ واقعہ یاد دلاتا ہے کہ زندگی کی ہر خوشی اور محفل میں ادب، احترام اور اللہ کی رضا کو مدنظر رکھنا لازمی ہے۔
حوالہ
ماہنامہ انوار ختم نبوت، لندن،
Content by Wisdom Afkar

